شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابھے کمار بیباک

  • غزل


نظر تو آس کی اب اہل آسمان پہ ہے


نظر تو آس کی اب اہل آسمان پہ ہے
دعا کا تیر عبث اجر کی کمان پہ ہے

زمیں نصیب کہاں دور کے سفر سے اسے
وہ ایک دھوپ کا ٹکڑا جو سائبان پہ ہے

جسے جتن سے رکھا دل ہی دل میں وقت جنوں
وہ راز شہر میں ہر ایک کی زبان پہ ہے

تمام شوق دھرے کے دھرے نہ رہ جائیں
جنوں کے شہر میں آفت ہماری جان پہ ہے

سفر میں چین کہاں دور آبلہ پائی
جو حال اٹھان پہ تھا اب وہی ڈھلان پہ ہے

شکار میں ہیں یہاں ایک دوسرے کے سبھی
کبھی زمیں پہ کبھی آدمی مچان پہ ہے

کوئی تو کاٹ بتا مجھ کو تو مرے ماضی
کہ اب کے وار تری آن بان شان پہ ہے

وہ شاخ زیست پہ ببیاکؔ لوٹتا ہی نہیں
پرند دل کا جو اب عرش کی اڑان پہ ہے


Leave a comment

+