شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابھنندن پانڈے

  • غزل


دل دشت ہے تو اشک فشانی کریں گے ہم


دل دشت ہے تو اشک فشانی کریں گے ہم
یہ کام بس برائے روانی کریں گے ہم

بیٹھے ہیں شامیانۂ شب رنگ میں اداس
رنگ رخ شفق ابھی دھانی کریں گے ہم

پچھلے برس کے عشق پہ ہم کو یقین تھا
اگلے برس کا عشق گمانی کریں گے ہم

چاہیں تو اس کو تیغ خموشی سے کاٹ دیں
لیکن جنوں سے جنگ زبانی کریں گے ہم

ٹھہرے ہیں سیل حرف و معانی میں دم بخود
ظاہر کبھی تو درد نہانی کریں گے ہم

قامت پہ اپنی ناز کرے کوہ شام غم
گھبرا کے آج مرثیہ خوانی کریں گے ہم

دریا کی سمت بھاگتے جائیں گے ساری عمر
آخر میں اپنی پیاس کو پانی کریں گے ہم


Leave a comment

+