شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یاسر خان

  • غزل


آنکھوں کو کچھ خواب دکھا کر مانیں گے


آنکھوں کو کچھ خواب دکھا کر مانیں گے
آپ ہمارے ہوش اڑا کر مانیں گے

لگتا ہے یہ پانی بیچنے والے لوگ
ہر بستی میں آگ لگا کر مانیں گے

تجھ کو چھونے کی چاہت میں دیوانے
شاید اپنے ہاتھ جلا کر مانیں گے

طے تو یہ تھا پچھلی باتیں بھولنی ہیں
آپ مگر سب یاد دلا کر مانیں گے

گھر کا جھگڑا گر باہر آ جائے گا
باہر والے اندر آ کر مانیں گے

چاہے پھر آواز چلی جائے لیکن
ہم اس کو آواز لگا کر مانیں گے

گھر پکا کرنے کی باتیں کرتے ہیں
یعنی وہ دیوار اٹھا کر مانیں گے


Leave a comment

+