شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

بشیر دادا

  • غزل


پیار کے کھٹے میٹھے نامے وہ لکھتی ہے میں پڑھتا ہوں


پیار کے کھٹے میٹھے نامے وہ لکھتی ہے میں پڑھتا ہوں
ہر شب کو جانے انجانے وہ لکھتی ہے میں پڑھتا ہوں

آج بھی فرقت کے لمحوں میں میرے نام کے حرف عداوت
ٹیڑھے میڑھے ترچھے آڑے وہ لکھتی ہے میں پڑھتا ہوں

میں نازک احساس لکھوں تو بوجھ تلے وہ دب جاتی ہے
لفظ جواباً پتھر باندھے وہ لکھتی ہے میں پڑھتا ہوں

روز بقائے باہم کی تجویز پہ ہم گھل مل جاتے ہیں
بیٹھ کے اکثر موت کنارے وہ لکھتی ہے میں پڑھتا ہوں

میری ٹھنڈی آہ پہ وہ ہر طرح سماعت روک چکی ہے
لیکن اپنے من کی باتیں وہ لکھتی ہے میں پڑھتا ہوں

جب اس کی توصیف لکھوں تو خوشبو سے خوشبو لکھتا ہوں
بدلے میں نازیبا طعنے وہ لکھتی ہے میں پڑھتا ہوں


Leave a comment

+