شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فاروق شفق

  • غزل


ہونے والا تھا اک حادثہ رہ گیا


ہونے والا تھا اک حادثہ رہ گیا
کل کا سب سے بڑا واقعہ رہ گیا

رات آنگن میں اتری نہیں چاندنی
چاند شاخوں میں الجھا ہوا رہ گیا

ہم نے کہہ سن لیا مطمئن ہو گئے
اور اب کہنے سننے کو کیا رہ گیا

صبح ہوگی کہانی بنے گی کوئی
زندگی کا یہی مسئلہ رہ گیا

میں نے نفرت کی کھائی پہ پل رکھ دیا
پھر بھی ٹوٹا ہوا سلسلہ رہ گیا

سب ڈرامے کے کردار گھر چل دیے
سامنے ایک پردہ پڑا رہ گیا

یہ بھی تکلیف دہ اک سزا ہی تو ہے
شاخ میں ایک پتا ہرا رہ گیا

میں کسی کے یہاں وقت کیا کاٹتا
اپنا ہی گھر شفقؔ ڈھونڈھتا رہ گیا


Leave a comment

+