شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اسامہ خالد

  • غزل


ڈرا رہی تھی مجھے اور ڈر لیا میں نے


ڈرا رہی تھی مجھے اور ڈر لیا میں نے
پھر ایک روز محبت کا سر لیا میں نے

کسی سے مانگی مسلسل رسد اذیت کی
پھر اپنے سائے کو دیوار کر لیا میں نے

پہن رہے تھے کسی غم کا پیرہن کچھ لوگ
اگرچہ مہنگا پڑا مجھ کو پر لیا میں نے

بغیر اداسی مناسب نہیں تھا گھر جانا
یہ انتظام اسے چھو کے کر لیا میں نے

تمام ہو گئی مجھ پر کسی کی حجت دوست
جہاں نہیں تھا بپھرنا بپھر لیا میں نے


Leave a comment

+