شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حسان عارفی

  • غزل


اہل دولت بھی کچھ لوگ کیا ہو گئے


اہل دولت بھی کچھ لوگ کیا ہو گئے
مال و زر ان کے جیسے خدا ہو گئے

حال مت پوچھئے مجھ سے اس دور کا
لوگ یوں غرق موج بلا ہو گئے

کارواں کیسے محفوظ رہ پائے گا
جو تھے رہزن وہی رہنما ہو گئے

جن کی ہر شام رندوں میں گزری کبھی
وہ بھی کچھ روز سے پارسا ہو گئے

واعظ محترم کو سر میکدہ
دیکھ کر لوگ حیرت زدہ ہو گئے

اپنا ہم راز سمجھا ہمیشہ جنہیں
وہ بھی اب مجھ سے نا آشنا ہو گئے

دادا عارفؔ کی شفقت کا یہ فیض ہے
تم جو حسانؔ نغمہ سرا ہو گئے


Leave a comment

+