شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید منظر

  • غزل


لمحوں کو اداسی میں سمونا نہیں اچھا


لمحوں کو اداسی میں سمونا نہیں اچھا
تقدیر بگڑ جائے تو رونا نہیں اچھا

ہر ایک کو ہر رخ سے حقیقت نظر آئے
اس گھر میں کوئی ایسا کھلونا نہیں اچھا

جو لوگ سدا ظلم کے کانٹوں پہ پلے ہیں
ان کے لئے پھولوں کا بچھونا نہیں اچھا

پہلے بھی بہت اشک سنبھالے تھے مگر آج
موتی وہ ملے ہیں کہ پرونا نہیں اچھا

منظرؔ بھی نفاست کے علم دار تھے لیکن
اب خون کے ان داغوں کو دھونا نہیں اچھا


Leave a comment

+