شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید اختر

  • غزل


یہی حالات ابتدا سے رہے


یہی حالات ابتدا سے رہے
لوگ ہم سے خفا خفا سے رہے

ان چراغوں میں تیل ہی کم تھا
کیوں گلہ ہم کو پھر ہوا سے رہے

بحث شطرنج شعر موسیقی
تم نہیں تھے تو یہ دلاسے رہے

زندگی کی شراب مانگتے ہو
ہم کو دیکھو کہ پی کے پیاسے رہے

اس کے بندوں کو دیکھ کر کہئے
ہم کو امید کیا خدا سے رہے


Leave a comment

+