حسن رضوی
- صورت ہے وہ ایسی کہ بھلائی نہیں جاتی
- تمام شعبدے اس کے کمال اس کے ہیں
- محبت کا عجب زاویہ ہے
- پھر نئے خواب بنیں پھر نئی رنگت چاہیں
- نہ وہ اقرار کرتا ہے نہ وہ انکار کرتا ہے
- کبھی آباد کرتا ہے کبھی برباد کرتا ہے
- اب کے یارو برکھا رت نے منظر کیا دکھلائے ہیں
- کبھی کتابوں میں پھول رکھنا کبھی درختوں پہ نام لکھنا
- انیس جاں ہیں ابھی تک نشانیاں اس کی
- چپ ہیں حضور مجھ سے کوئی بات ہو گئی
- میں اپنے آپ سے غافل نہ یوں ہوا ہوتا
- منہ اپنی روایات سے پھیرا نہیں کرتے
- عمر ساری یوں ہی گزاری ہے
- اس کی آنکھیں ہرے سمندر اس کی باتیں برف
- کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے
- کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے
- میں نے اس کو برف دنوں میں دیکھا تھا
- میں اپنے آپ سے غافل نہ یوں ہوا ہوتا