مانی جائسی
- غزل
- خوئے غم دل کو ہے یعنی حس غم کچھ بھی نہیں
- یہ کون مانے کہ نا آشنائے راز ہے تو
- لب پہ عیش عہد ماضی کا ہے افسانا ہنوز
- خیر سے زیست کا اے کاش ہو انجام ابھی
- ہر غم کو یوں تو ضبط کئے جا رہا ہوں میں
- رہ الفت میں یوں تو کعبہ و بت خانہ آتا ہے
- ہر قدم پر شوق منزل کی فراوانی تو ہے
- رنج کیوں اے ماہ کنعاں کیجیئے
- راہ وفا میں لوٹا گیا دل
- عشق ہے غم جو سکھاتا ہے فنا ہو جانا