توصیف تبسم
- غزل
- اک تیر نہیں کیا تری مژگاں کی صفوں میں
- اس پار جہان رفتگاں ہے
- سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے
- تھا پس مژگان تر اک حشر برپا اور بھی
- دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے
- کتنے ہی تیر خم دست و کماں میں ہوں گے
- میری صورت سایۂ دیوار و در میں کون ہے
- کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں
- آخر خود اپنے ہی لہو میں ڈوب کے صرف وغا ہو گے
- بجا کہ درپئے آزار چشم تر ہے بہت