شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

زبیر قیصر

  • غزل


وفا کے جرم میں اکثر پکارے جاتے ہیں


وفا کے جرم میں اکثر پکارے جاتے ہیں
ہم اہل عشق محبت میں مارے جاتے ہیں

ہماری لاش تو گرتی ہے جنگ لڑتے ہوئے
مگر جو پیٹھ پہ برچھے اتارے جاتے ہیں

عمامہ سجتا ہے آخر امیر شہر کے سر
ہمارے جیسے عقیدت میں وارے جاتے ہیں

میں روک سکتا نہیں خاک کو بکھرنے سے
سمندروں کی طرف چل کے دھارے جاتے ہیں

بھلے ہو کار محبت یا کار دنیا زبیرؔ
ہمارے ساتھ ہمیشہ خسارے جاتے ہیں


Leave a comment

+