شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وشو ناتھ درد

  • غزل


جانے کتنا جیون پیچھے چھوٹ گیا انجانے میں


جانے کتنا جیون پیچھے چھوٹ گیا انجانے میں
اب تو کچھ قطرے ہیں باقی سانسوں کے پیمانے میں

اپنی پیاس لیے ہونٹوں پر لوٹ آئے میخانے میں
کتنے تشنہ لب بیٹھے تھے پہلے ہی میخانے میں

کیا کیا روپ لیے رشتوں نے کیسے کیسے رنگ بھرے
اب تو فرق نہیں کچھ لگتا اپنے اور بیگانے میں

جذبوں کی مسمار عمارت یادوں کے بے جان کھنڈر
جانے کیوں بیٹھے ہیں تنہا ہم ایسے ویرانے میں

اس بستی میں آ کر ہم نے کچھ ایسا دستور سنا
عقل کی باتیں کرنے والے ہوں گے پاگل خانے میں

اتنا جان لیا تو یارو کیسی بندش عنواں کی
اپنا اپنا رنگ بھرے گا ہر کوئی افسانے میں

تکمیل و تخلیق کا لمحہ بھاری ہے ان صدیوں پر
جو آباد نگر کی قسمت لکھ ڈالیں ویرانے میں


Leave a comment

+