شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وامق جونپوری

  • غزل


فن کار کے کام آئی نہ کچھ دیدہ وری بھی


فن کار کے کام آئی نہ کچھ دیدہ وری بھی
کرنا پڑی شہزادوں کو دریوزہ گری بھی

اک سلسلۂ دار و رسن پھیلا ہوا ہے
منجملہ خطاؤں کے ہے صاحب نظری بھی

جن ہاتھوں نے پھاڑے نہ کبھی جیب و گریباں
ان ہاتھوں سے ہو سکتی نہیں بخیہ گری بھی

ان سے تو بہر طور ہر اک راہزن اچھا
جو راہزنی کرتے ہیں اور راہبری بھی

جب علم ہو صورت گر مشاطۂ دوزخ
فردوس ہے آدم کے لیے بے خبری بھی

جب سر سے گزر جاتا ہے تلوار کا پانی
سر تھام کے رہ جاتی ہے بیدادگری بھی

وامقؔ تجھے یاروں سے جو بیگانہ بنا دے
اک ساغر بے کیف ہے وہ ناموری بھی


Leave a comment

+