شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناطقؔ لکھنوی

  • غزل


میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں


میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں
برق کو میہماں بناتا ہوں

عشق کی شرح آج تک نہ ہوئی
روز اک داستاں بناتا ہوں

کوئی مرکز تو ہو بلاؤں کا
اس لئے آشیاں بناتا ہوں

تا وہ ہو بے خودی میں جلوہ نما
لا مکاں کو مکاں بناتا ہوں

مشق شعر و سخن سے میں ناطقؔ
ان کے قابل زباں بناتا ہوں


Leave a comment

+