تند خوئی پہ طنز کر جاؤں
بن کے خوشبو ہوا کے گھر جاؤں
دشمن جاں نفس نفس میرا
دھول کا پھول ہوں کدھر جاؤں
تو بھلائے تو کیا بھلائے مجھے
نشہ ہوں کس طرح اتر جاؤں
خود الجھتا ہوں خود سلجھتا ہوں
کچھ نکھر جاؤں کچھ سنور جاؤں
جسم اور عشق کے حوالے سے
میں تری روح میں اتر جاؤں
بت کو دیکھا تو بت ہوا خالدؔ
جی میں تھا دیکھ کر گزر جاؤں
Leave a comment