ہم تربت بوسیدہ سے مردار نکالیں
اوروں کی زمینوں سے جو اشعار نکالیں
پٹ جاتا ہے پڑھتے ہی سر بزم وہ شہکار
آپ اپنے تئیں جیسا بھی شہکار نکالیں
جاں کاوی ہے یہ کام نہیں آپ کے بس کا
اشعار نہیں شام کا اخبار نکالیں
کھل جائے گا سارا ہی بھرم خوش سخنی کا
محفل سے ذرا حاشیہ بردار نکالیں
الفاظ کے نشتر نے جگر چیر دیا ہے
بہتر ہے زباں روک کے تلوار نکالیں
Leave a comment