شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعتبار ساجد

  • غزل


شہر ہوا میں جلتے رہنا اندیشوں کی چوکھٹ پر (ردیف .. ن)


شہر ہوا میں جلتے رہنا اندیشوں کی چوکھٹ پر
رات گئے تک الجھے رہنا بے مفہوم خیالوں میں

قصر عمر گواہی دے گا کیسے کیسے کرب سہے
کیسی کیسی رت گزری ہے ہم پر اتنے سالوں میں

دوش خلا سے خاک زمیں پر اترے تو احساس ہوا
تارے بانٹنے والے راہی پڑ گئے کن جنجالوں میں

لے آئی کس قریۂ شب میں اک جھوٹے مہتاب کی چاہ
سایہ سایہ بھٹک رہا ہوں بے تنویر اجالوں میں

موسم موسم یہی رہا گر خوشبو کی تحقیر کا رنگ
سیسے کی کلیاں پھوٹیں گی اب لوہے کی ڈالوں میں

ساجدؔ اب تک بھگت رہے ہیں اک بے انت سزا کی عمر
اپنا نام لکھا بیٹھے تھے اک دن جینے والوں میں


Leave a comment

+