شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

افتخار راغب

  • غزل


حیف باعث ترے عتاب کا میں


حیف باعث ترے عتاب کا میں
کیا کروں اپنے اضطراب کا میں

تیری آنکھوں کے آئنے میں رہوں
عکس بن جاؤں تیرے خواب کا میں

ربط میں بھی حساب ان کا میں
اور قائل ہوں بے حساب کا میں

اور کب تک رہوں میں مثل سوال
منتظر آپ کے جواب کا میں

سرد مہری کا ہے لحاف ان پر
اور پیکر ہوں اضطراب کا میں

جو محبت کے نام ہے منسوب
اک ورق ہوں اسی کتاب کا میں

مجتنب میرے التفات سے وہ
تختۂ مشق اجتناب کا میں

کیا کروں آئنہ ہے میرے پاس
ورنہ دشمن نہیں جناب کا میں

کیوں اندھیرے خلاف ہیں میرے
کون لگتا ہوں آفتاب کا میں

متن روداد عشق کا راغبؔ
یا خلاصہ جنوں کے باب کا میں


Leave a comment

+