شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پرکھر مالوی کانھا

  • غزل


آگ ہے خوب تھوڑا پانی ہے


آگ ہے خوب تھوڑا پانی ہے
یہ یہاں روز کی کہانی ہے

خود سے کرنا ہے قتل خود کو ہی
اور خود لاش بھی اٹھانی ہے

پی گئے ریت تشنگی میں لوگ
شور اٹھا تھا یاں پہ پانی ہے

یہ ہی کہنے میں کٹ گئے دو دن
چار ہی دن کی زندگانی ہے

سارے کردار مر گئے لیکن
رو میں اب بھی مری کہانی ہے


Leave a comment

+