شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

رئیس فراز

  • غزل


اتنے چہرے ہیں سبھی پر پیار روشن ہے


اتنے چہرے ہیں سبھی پر پیار روشن ہے
کیا خبر چہروں کے پیچھے کون دشمن ہے

دور تک پہنچا کے ہم اپنی صدا خوش ہیں
ورنہ سمجھیں تو یہ اپنا کھوکھلا پن ہے

لوگ تنکے ادھ جلے سگریٹ کے ٹکڑے
اپنی دنیا راکھ اور تنکوں کا برتن ہے

کر رکھے تھے بند اس پر میں نے دروازے
گھر میں اب کتنی گھٹن ہے کتنی سیلن ہے

کھینچ کر الفاظ کو لاتا تو ہوں لیکن
آج کے صفحات پر پھسلن ہی پھسلن ہے

تم بھی اپنی پشت پر اک پوسٹر رکھ لو
آج کل سنتے ہیں کچھ ایسا ہی فیشن ہے


Leave a comment

+