جامی ردولوی
- غزل
- اس کی چشم کرم تھی حیات آفریں خشک پتوں پہ جیسے نکھار آ گیا
- جواں تھا دل نہ تھا اندیشۂ سود و زیاں پہلے
- دل کو بچا کے لائے تھے سارے جہاں سے ہم
- ہر تار نفس خار ہے معلوم نہیں کیوں
- کیا کریں تدبیر وحشت اے دل دیوانہ ہم
- آتی ہے زندگی میں خزاں بھی بہار بھی
- جواں تھا دل نہ تھا اندیشۂ سود و زیاں پہلے
- اب اپنے دیس کی آب و ہوا ہم کو نہیں بھاتی
- لطف زندگانی کا شوق آرزو میں ہے