شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یاسر خان

  • غزل


مری چیخوں سے کمرہ بھر گیا تھا


مری چیخوں سے کمرہ بھر گیا تھا
کوئی کل رات مجھ میں مر گیا تھا

بہت مشکل ہے اس کا لوٹ آنا
وہ پوری بات کب سن کر گیا تھا

مجھے پہچانتا بھی ہے کوئی اب
میں بس یہ دیکھنے ہی گھر گیا تھا

زمانہ جس کو دریا کہہ رہا ہے
ہماری آنکھ سے بہہ کر گیا تھا

کئی صدیوں سے سوکھا پڑ رہا ہے
یہاں اک شخص پیاسا مر گیا تھا

ہمارا بوجھ تھا سر پر ہمارے
تمہارے ساتھ تو نوکر گیا تھا

یہ مت سمجھا خطا کس سے ہوئی تھی
بتا الزام کس کے سر گیا تھا


Leave a comment

+