شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راجیندر منچندا بانی

  • غزل


اے لمحو میں کیوں لمحۂ لرزاں ہوں بتاؤ


اے لمحو میں کیوں لمحۂ لرزاں ہوں بتاؤ
کس جاگتے باطن کا میں امکاں ہوں بتاؤ
میں ایک کھلے باب تصور کی رسائی
میں کس کے لیے اس قدر آساں ہوں بتاؤ
کس لمس کی تحریر ہوں محراب ہوا پر
کس لفظ کا مفہوم فراواں ہوں بتاؤ
کس منظر اثبات کے ہونٹوں کی ضیا ہوں
کس چپ کی میں آواز فراواں ہوں بتاؤ
میں سلسلہ در سلسلہ اک نامۂ روشن
کس حرف بشارت کا دبستاں ہوں بتاؤ
کس بوسۂ بے ساختہ کا ہوں میں تقدس
کس سینۂ بے داغ کا ارماں ہوں بتاؤ
میں صبح کے نظارۂ اول کی خنک بو
میں کس کا یہ سرمایۂ ارزاں ہوں بتاؤ


Leave a comment

+