شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جعفر رضا

  • غزل


حدیث عشق کو عنوان لا جواب ملا


حدیث عشق کو عنوان لا جواب ملا
مجھے نگاہ ملی ہے اسے شباب ملا

ہمیں نصیب سے قرآن لا جواب ملا
ورق جہاں سے کھلا زندگی کا باب ملا

خدا کے فضل سے جویائے علم و دانش کو
نبی سا شہر ملا اور علی سا باب ملا

گناہ گار ہمیں تھے تمام خلقت میں
ہمیں کو اشرف مخلوق کا خطاب ملا

بس ایک خواب کی تعبیر ڈھونڈھتے گزری
تمام عمر کا حاصل بس ایک خواب ملا

جھکی جھکی سی نگاہوں میں اضطراب نہاں
نہ جانے کتنے حجابوں میں بے حجاب ملا

جمال یار کی رعنائیوں میں آخر شب
کہیں یہ کاہکشاں تھی کہیں شہاب ملا

زمین شعر ہوئی آفتاب برج شرف
انیسؔ فن میں ترے لطف بو تراب ملا

سخن سمجھتے ہیں جعفرؔ رضا کئی احباب
جو راہ شوق میں نغمات کا سراب ملا


Leave a comment

+