جعفر طاہر
- عرصۂ ظلمت حیات کٹے
- دونوں ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے بھاری پتھر
- یہ تمنا تھی کہ ہم اتنے سخنور ہوتے
- یہ تو نہیں کہ ہم پہ ستم ہی کبھی نہ تھے
- تشنہ لبوں کی نذر کو سوغات چاہئے
- پلا اے گروہ سخنوراں کوئی شعر تر گل تازہ رس
- نشے میں چشم ناز جو ہنستی نظر پڑی
- کہنے کو تو کیا کیا نہ دل زار میں آئے
- ہر شے جہاں کی گرد و غبار خیال ہے
- کوئے حرم سے نکلی ہے کوئے بتاں کی راہ