شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

غلام ربانی تاباں

  • غزل


شرح جاں سوزیٔ غم عرض وفا کیا کرتے


شرح جاں سوزیٔ غم عرض وفا کیا کرتے
تم بھی اک جھوٹی تسلی کے سوا کیا کرتے

شیشہ نازک تھا ذرا چوٹ لگی ٹوٹ گیا
حادثے ہوتے ہی رہتے ہیں گلا کیا کرتے

رات نے چھیڑ دیے بھولے ہوئے افسانے
جاگ کر صبح نہ کرتے تو بھلا کیا کرتے

اپنی کشتی کو بھی مل جاتا کنارہ شاید
تند تھی موج مخالف تھی ہوا کیا کرتے

جذبۂ شوق کو اظہار کی فرصت نہ ملی
لفظ و معنی کا فسوں ٹوٹ گیا کیا کرتے

دل کو وہ درد ملا جس کا مداوا نہ علاج
میرے مونس مرے غم خوار بھلا کیا کرتے

تھی نہ کیا کیا ہوس سیر و تماشا تاباںؔ
راستے پاؤں کی زنجیریں بنا کیا کرتے


Leave a comment

+